عورت کی ناراضگی – ایک احساس کی کہانی

عورت کی ناراضگی – ایک احساس کی کہانی

شام کے سائے لمبے ہو رہے تھے۔ گھر کے صحن میں ہلکی ہوا چل رہی تھی۔ عائشہ چپ چاپ چائے کا کپ ہاتھ میں لیے بیٹھی تھی۔ اس کی آنکھوں میں کہیں دور تک خاموشی تھی، جیسے دل کے اندر کوئی طوفان دب کر بیٹھا ہو۔ احمد کمرے میں کتاب پڑھنے کی کوشش کر رہا تھا، مگر اس کی نگاہ بار بار عائشہ پر جا ٹکتی۔

یہ خاموشی نئی نہیں تھی۔ پچھلے کچھ دنوں سے عائشہ بات کم کر رہی تھی۔ وہی عورت جو ہنستی تھی، سب کا خیال رکھتی تھی، اب چپ رہنے لگی تھی۔ احمد نے سوچا شاید دن بھر کے کاموں سے تھک گئی ہو، مگر دل کہتا تھا بات کچھ اور ہے۔

“چائے ٹھنڈی ہو جائے گی، پی لو نا…” احمد نے ہلکے سے کہا۔
عائشہ نے نظریں اٹھائیں، مسکراہٹ کی ایک لکیر چہرے پر آئی، مگر وہ مسکراہٹ دل سے نہیں تھی۔
“ہاں، پی رہی ہوں…” اس نے دھیرے سے کہا۔

احمد جانتا تھا کہ عورت جب چپ ہو جائے تو وہ ناراض نہیں بلکہ دکھی ہوتی ہے۔ اس کے دل میں کوئی بات چھپی ہوتی ہے جسے وہ کہنا نہیں چاہتی۔ وہ لمحہ لمحہ اندر ہی اندر جلتی رہتی ہے۔

شام ڈھل گئی، عشاء کا وقت ہوا۔ احمد نے نماز کے بعد قرآن کھولا۔ عائشہ نے دسترخوان لگایا۔ دونوں خاموش کھانے لگے۔ احمد نے آخر ہمت کی،
“عائشہ، تم مجھ سے ناراض ہو؟”

عائشہ کے ہاتھ ایک لمحے کو رک گئے۔ اس نے نظریں جھکالیں۔ “ناراض؟ نہیں… میں کیوں ناراض ہوں؟”
احمد نے گہری سانس لی۔ “یہی تو مسئلہ ہے۔ تم بولتی نہیں، بس چپ رہتی ہو۔ تمہاری خاموشی شور مچا رہی ہے۔”

عائشہ کی آنکھوں میں نمی آگئی۔ “کبھی کبھی عورت کو لفظوں کی نہیں، احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں بولوں بھی تو تم سنتے کب ہو؟ تمہیں میرے دن بھر کی تھکن، میرے احساسات، میری خاموشی سب معمولی لگتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ تم خود سمجھو — مجھے ہر بات کہنے کی ضرورت نہ پڑے۔”

احمد کے دل میں جیسے کسی نے آئینہ رکھ دیا ہو۔
“میں مانتا ہوں عائشہ، میں نے تمہاری باتوں کو نظر انداز کیا۔ مگر یقین کرو، تمہارے بغیر یہ گھر، یہ زندگی کچھ بھی نہیں۔”

عائشہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آئی، مگر آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ “عورت ناراض نہیں ہوتی احمد، وہ صرف دکھی ہوتی ہے جب اسے محسوس نہیں کیا جاتا۔ تمہاری ایک نظرِ محبت، ایک نرم بات، اس کے سارے گلے شکوے ختم کر سکتی ہے۔”

احمد نے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھام لیا۔ “میں وعدہ کرتا ہوں اب تمہارے احساسات کو لفظوں سے پہلے سمجھنے کی کوشش کروں گا۔”

وہ لمحہ خاموش مگر معنی خیز تھا۔ دونوں کے درمیان کی سردی پگھل چکی تھی۔
عائشہ کے چہرے پر پہلی بار سکون تھا — وہی سکون جو صرف سمجھے جانے سے آتا ہے۔

رات گزر گئی، چاندنی میں صحن جگمگا رہا تھا۔ احمد نے سوچا، “عورت کی ناراضگی دراصل اس کی محبت کی علامت ہے۔ جب وہ ناراض ہوتی ہے تو وہ چاہتی ہے کہ اسے منایا جائے، اس کے احساس کو پہچانا جائے۔”

عائشہ کھڑکی سے چاند دیکھ رہی تھی، جیسے چپکے سے دعائیں مانگ رہی ہو۔
اس نے دل میں کہا،
“کاش ہر مرد سمجھ جائے کہ عورت کی ناراضگی شکایت نہیں، محبت کی شدت ہوتی ہے۔”

اگلی صبح جب احمد دفتر گیا تو دروازے پر عائشہ مسکرا رہی تھی۔ “چائے پی لو، وقت پر جاؤ۔”
احمد نے چائے لیتے ہوئے کہا، “اب کبھی ناراض نہیں ہونا، تمہاری خاموشی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی۔”
عائشہ ہنس دی، “اگر تم وعدہ کرو کہ ہمیشہ سمجھنے کی کوشش کرو گے، تو پھر ناراضی کا سوال ہی نہیں۔”

وہ لمحہ محبت، احساس اور رشتے کی سچائی کا عکاس تھا۔
عورت کی ناراضگی ختم ہو چکی تھی، مگر اس نے احمد کو زندگی بھر کا سبق دے دیا تھا —
کہ محبت صرف لفظوں سے نہیں، احساس سے جیتی جاتی ہے۔


❤️ اخلاقی سبق:

عورت جب ناراض ہو، تو اس کے لفظ نہیں بلکہ اس کی خاموشی کو سمجھو۔
اس کی ناراضگی میں گلہ نہیں، محبت چھپی ہوتی ہے۔

Leave a Comment